منشیات اور اس کی بین القوامی تجارت کے بانی


Sunday, 11 December 2011

Global heroin flows














منشیات
اردو کے لفظ منشیات کا انگریزی زبان میں مترادف تصور کرنے والا لفظ
       نار  کوٹک   Narcotic 
دراصل یونانی زبان کا لفظ ہے
 Narkotikos اس کی اصل اسپیلنگ ہے 
جسکے لغوی معنی منشیات کے بنتے ہیں


 
منشیات کی تاریخ 

یہ بات واضح رہے کہ افیون ،چرس ،مارفین ، ہیروئین کاآپس میں گہرا تعلق ہے ان تمام کا بنیادی جزو افیون ہے پاکستان میں زمانہ قدیم ہی سے افیون پیدا ہو رہی ہے کہا جاتا ہے کہ یہ سوغات سکندراعظم اپنے ساتھ مصر سے برصغیر پاک و ہند لایا تھااسکے جرنیلوں کے پاس افیون کی بہت بھاری مقدار ہر وقت موجود رہتی تھی تاکہ زخمیوں کو بوقت ضرورت علاج اور سکون کے لئے فراہم کیا جاسکے سکندر اعظم کے بعد سے افیون جسے پوست کہا جاتا ہے برصغیر میں باقائدہ کاشت کی جانے لگی اور بعض مقامات پر تو یہ خود رو ہی پیدا پہونے لگی مغل حکمران جہانگیر افیون کا عادی تھا اور اس درجہ افیون کا شوقین تھا کہ اس کے آخری دور میں اس کی کتابوں اور شاعری میں افیون کا بہت تذکرہ ملے گا۔

منشیات کی پہلی مرتبہ بین القوامی تجارت
Second Opium War-guangzhou.jpg
دنیا بھر میں اس کی باقائدہ تجارت انگریزوں کی آمد کے بعد شروع ہوئی جب ایسٹ انڈیا کمپنی ،کے مشرق بعید جانے والے بحری جہازوں میں افیون کو بطور سامان تجارت شامل کیا جانے لگا اس وقت ایسٹ انڈیا کمپنی کے تاجر اور افسران بر صغیر ہند و پاک سے افیون مشرق بعید ، ہند چینی اور چین لے جاتے تھے
اس کے عوض وہاں سے ریشم اور مصالحہ جات اپنے جہازوں پر لادتے جن کو وہ مشرق وسطیٰ، خلافت عثمانیہ اور یورپ لے جاتے اس وقت ایسٹ انڈیا کمپنی کے لئے افیون کی تجارت انتہائی اہم ترین تھی افیون کی تجارت ہی کے نتیجے میں ایسٹ انڈیا کمپنی اس قابل ہوئی کہ منشیات سے حاصل کردہ دولت کے زریعے کلکتے اور دنیا کے مختلف علاقوں میں اپنی تجارتی کوٹھیاں قائم کرلیں جو کہ بعد میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے قلعوں میں تبدیل ہو گئے جہاں فوجی سازو سامان سے لیس ایسی افواج مقیم ہونے لگیں جنہوں نے بعد میں ارد گرد کے علاقوں پر اپنا قبضہ جمالیا اور یوں ایسٹ انڈیا کمپنی بعد میں ایسی مملکت میں تبدیل ہوگئی جہاں کبھی بھی سورج غروب نہیں ہوتا تھا یہ بڑی ہی دلچسپ بات ہے اور تاریخی انکشاف ہے جو کہ اس وقت بھی ریکارڈ کا حصہ ہے کہ برطانیہ کے بنک ؔ آف انگلینڈ اور ہالینڈ کے بنک آف ہالینڈ اسی افیون یا منشیات کی تجارت کے نتیجے میں پروان چڑھے تھے 
یہ بات واضح رہے کہ ایسٹ انڈیا کمپنی کی جانب سے چین میں افیون کی بڑھتی ہوئی تجارت کو روکنے کے لئے اور چینوں کو تباہی سے بچانے کے لئے چین کے حکمرانوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی پر پابندی عائد کردی تھی کہ ایسٹ انڈیا کمپنی کی جانب سے لائے جانے والے سامان تجارت میں افیون شامل نہیں ہوگی کیونکہ اس وقت کے چینی بادشاہ کے خیا ل کے مطابق افیون کی وجہ سے ایک جانب تو چینی دولت بیرونی دنیا جارہی ہے دوسری جانب چین کے نوجوانوں کی اکثریت نشے کا عادی بن کر تباہی کا شکار ہو رہی ہے جو کہ چین کے لئے انتہائی نقصان دے ہے مگر چین کے حکمرانوں کی جانب سے افیون کی تجارت پر پابندی اس وقت عائد کی گئی جب پانی سر سے گزر چکا تھا معاملات ان کے قابو سے نکل چکے تھے اب ایسٹ انڈیا کمپنی کے پاس فوجی طاقت آچکی تھی اور چینیوں کی اکثرت افیون کی عادی بن چکی تھی اس لئے ایسٹ انڈیا کمپنی کے افسروں نے فوج بھرتی کرکے اور اس وقت کے جدید اسلحہ کے زریعے 1839 میں چینی حکومت کے خلاف لشکر کشی کی 1856تک جاری رہنے والی اس جنگ میں چینی حکومت کو شکست فاش نصیب ہوئی اور ایسٹ انڈیاکمپنی فاتح بنی فتح کے نتیجے میں جہاں بہت سامال غنیمت حاصل ہوا وہیں پے ہانگ کانگ کا ؂جزیرہ بھی ایسٹ انڈیا کمپنی کو حاصل ہوا اس کے ساتھ ہی ایک سو سال تک کے لئے چین کا اقتدار بھی حاصل ہوا جس کے تحت ایسٹ انڈیا کمپنی بلا شرکت غیرے چین میں تجارت کے تمام سوتوں کا مالک بن بیٹھی انگریزوں نے منافع کے حصول اور اپنے اقتدار کو مضبوط بنانے کے لئے افیون کو چین میں اس طرح سے رائج کردیا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق چین کا ہر چوتھا شہری افیون کا عادی ہو چکا تھا اور چین انگریزوں اور یوروپی طاقتوں کا غلام بن چکا تھا۔File:Destroy opium 2.jpg