ہیروئین بنانے اور استعمال کا طریقہ کار

پاکستان میں ہیروئینپاکستان میں ہیروئین سب سے پہلے 1980 میں اس وقت سامنے آئی جب کوئیٹہ شہر میں ہیروئین کو پکڑا گیا یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا واقعہ تھا کہ جنب ہیروئین کی بڑی مقدار اس طرح پکڑی گئی اس وقت تک نہ تو پاکستان میں ہیروئین بنائی جاتی تھی اور نہ ہی اس کا کہیں پر استعمال کیا جاتا تھا اس لئے ہیروئین کے پکڑنے والے افسر کے لئے ہیروئین کو شناخت کرلینا ہی بہت بڑا مسئلہ تھا جب کہ اس کے لئے یہ مزید دشوار ترین کام تھا کہ کس طرح اپنے افسروں کو یقین دلائے کے پکڑا جانے والا پاوڈر دنیا کا سب سئے خطرناک ترین نشہ ہے زرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت اگرچے کہ ہیروئین کی پاکستان میں آمد کے بارے میں یہ ہی کہا گیا کہ افغان مہاجرین کے ساتھ پاکستان میں ہیروئین آئی مگر حقائق یہ ہیں کہ دنیا میں سب سے پہلے ہیروئین جرمن کیمیا دانوں اور میڈیسن کمپنیوں کے زریعے تجارتی بنیادوں پر متعارف کی گئی تھی کوئٹہ شہر پاکستان کا وہ واحد شہر ہے جہاں پر جرمن میڈسن کمپنی کا شاخ موجود ہے جو کہ پاکستان میں جرمنی کے لئے خام مال خرید کر برآمد کرتی ہے اور پاکستان میں بعض جرمن ادویات لائیسنس کے تحت تیار بھی کرتی ہے زرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بلوچستان ہی میں سب سے پہلے ہیروئین تیار کی گئی تھی اس حوالے سے یہ بھی بات کہی جاتی ہے کہ افغانستان میں آنے وای روسی افواج نے ہیروئین بنانے کے فارمولے کوافغانستان میں متعارف کرایا تھا جو کہ بعد میں پاکستان میں عام ہو گئی جس کے بعد یہ ایران میں بھی متعارف ہوئی اس طرح اس خطے میں ایران افغانستان اور پاکستان پر مشتمل گولڈ ن کریسنٹ بنا جو کہ ہیروئین اور منشیات کی دنیا میں بہت معروف ہے ہیروئین تیار کرنے کا فارمولا عام ہوا اب تو گلی گلی مل جاتا ہے پاکستان میں دو قسم کی ہیروئین تیار کی جاتی ہے ایک کو ڈایا اسٹائیل مارفین(سفید ہیروئین ) اور دوسری کو مونو اسٹائیل مارفین ( بھوری ہیروئین) کہا جاتا ہے بھوری ہیروئین نسبتا سستی ہیروئین کہلاتی ہے جبکہ سفید ہیروئین مہنگی سمجھی جاتی ہے
ہیروئین کو نشے کے طور پر سیگریٹ ، بیڑی ،کے دھوئیں ، کے زریعے یا انجکشن، کے زریعے استعمال کیا جاتا ہے اس کا استعمال سرور (بظاہر جنسی قوت میں اضافے کا باعث ) بنتا ہے یہ جسم میں داخل ہونے کے بعد فوری طور پر خون کے اندر شامل ہوجاتی ہے جس کے نتیجے میں دماغ اور تمام جسم اس کے نشے کی زد میں آجاتا ہے یہ ہی وجہ ہے منشیات کے عادی حضرات کے لئے ہیروئین سے زیادہ بہتر کوئی دوسرا نشہ کوئی پیدا ہی نہیں ہو سکا ہے ہیروئین کے بذریعہ انجیکشن بدن میں داخل ہو جانے کے بعد ہیروئیچی کو ایک دم گرمی لگنے کا احساس ہوتا ہے گویا اس کے جسم سے گرمی اس کے سر کی طرف بڑھ رہی ہے وہ مکمل طو پر کیف و سرور کی لذت سے دوچار ہو جاتا ہے
ہیروئین جو کہ 1960سے قبل تک صرف مشرق بعید اور امریکہ تک محدود تھی اب اس وقت تمام دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے اقوام متحدہ کے ادارے UNDCP یو این ڈی سی پی کی رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں منشیات استعمال والوں کی تعداد 20 کروڑ ہ سے زیادہ ہو چکی ہے جو دنیا کی 3,4ن فیصد آبادی بنتی ہے پاکستان میں اس وقت ہیروئین استعمال کرنے والوں کی تعداد میں 7 فیصد سالانہ کا اضافہ ہو رہا ہے