افیون کا جدید استعمال

افیون کا جدید استعمال
افیون کا استعمال مختلف شکلوں میں صدیوں سے رائج تھا مگر اس کے استعمال میں وسعت اور جدت انگریز کیمیا دانC-R-A نے 1874 میں پیدا کی لندن کے اسپتال سینٹ میری میں کیمیا دان C-R-A نے سب سے پہلے مارفین سے ہیروئین پیدا کی مارفین کا اصل نام کا اصل نام ڈی اسٹیل مرفین ہے اس وقت اس کا مقصد انسان کو آرام پہنچانا بتایا گیا تھا 1874 میں دنیا کے سامنے ہیروئین پہلی بار اس انگریز کیمیا دان کے ز ریعے سامنے آئی اس وقت اس کی دریافت کا اصل سبب انسان کو درد میں آرام پہنچانا تھا اسے 1898میں دواؤوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا ہیروئین میں خوا ب آوور کیفیت تو بہت کم ہیں مگر مارفین سے پانچ گنا زیادہ زہریلی ہے اس کا اثرکبھی کبھی مارفین ے بالکل بر عکس ہوتا ہے ۔
مگر اس سے قبل سفید اور قرمزی رنگ کیمائع شکل مارفین کا استعمال سب سے پہلے جرمنی میں انیسویں صدی کے شروع میں ہوا مارفین نشہ آوور ادویات میں بہت قدیم تصور کی جاتی ہے مگر بطور نشہ آوور دوا کے اس کااستعمال سب سے پہلے جرمنی میں شروع ہوا تھا مارفین کو بطور نشہ عام کرنے میں سب سے زیادہ ڈاکٹروں کمیسٹوں دانتوں کے ڈاکٹروں اور ان کے معاونین نے اہم ترین کردار ادا کیا تھا مارفین کے عادی کی شناخت بہت ہی آسان تھی کہ معائنہ کے بعد اس کے جسم پر انجیکشنوں کے داغ نمایاں نظر ؔ جاتے تھے مگر مارفین کا حصول بہت ہی مشکل تھا اور اس وقت بھی ہے کیونکہ یہ صرف میڈیکل اسٹوروں پر سے صرف ڈاکٹروں کے نسخوں ہی کے زریعے سے دستیاب ہے اس لئے مارفین کا استعمال عام لوگوں کے بس میں نہیں رہا ہے اسی لئے عام افراد نے مارفین کے مقابلے میں ہیروئین کو ترجیح دی کہ ہیروئین کا حصول بہت ہی آسان ہے اور اس کو کئی طرح سے استعال بھی کیا جاسکتا ہے
چونکہ افیون سے ہیروئین بنانے کا عمل بہت ہی سادہ اورآسان ہے اس لئے کہیں پر بھی ہیروئین تیار کر لی جاتی ہے کہا جاتا ہے کہ گولڈن ٹرائینگل میں ہیروئین کی پیداوار 1960 میں شروع ہو گئی تھی مگر اس پیداوار کی کھپت ان ہی علاقوں میں ہی ہو جاتی تھی ان علاقوں کے علاوہ کینیڈا اور امریکہ کے بعض خطوں میں بھی افیون کی پیداوار ہو جاتی ہے مگر یہاں کی حکومت اس کی جانب بہت زیادہ توجے دیتیں ہیں اس لئے اب ان ممالک میں اگر چے کہ کہیں کہیں افیون کی پیداوار تو ہو رہی ہے مگر ہیروئین کی پیداوار نہیں ہو پارہی ہے جبکہ لاطینی امریکہ کے بعض ممالک جس میں پیرو سر فہرست ہے وہان افیون کی پیداوار بھی ہوتی ہے اس کے ساتھ ہیروئین کی فیکٹریاں بھی موجود ہیں جہاں کھربوں ڈالر کی ہیروئین مسلسل پیدا ہو رہی ہے جو کہ جدید زرائع سے امریکہ کے مختلف شہروں میں فروخت کے لئے مسلسل بھیجی جارہی ہے