ﺑﮭﺎرت ﻣﻨﺸﯿﺎت ﭘﯿﺪا ﮐﺮﻧﮯ واﻟﮯ دنیا کے بڑے ﻣﻤﺎﻟﮏ ﮐﯽ ﻓﮩﺮﺳﺖ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻣﻞ
یہ خبر کچھ برس قبل بی بی سی اردو میں شائع ہوئی تھی جس کو شئیر کیا جارہا ہے پڑھیے اور غور کیجیے کہ آخر بھارتی حکومت پاکستانی حکومت کی مانند اپنے ملک میں افیون کی پیداوار اور اس کی ایکسپورٹ پر پابندی کیوں عائد نہیں
کرتی ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
تحقیقات کے مطابق اس وقت بھارت کی حکومت کی اجازت کے ساتھ بھارت میں تین عدد افیون ساز فیکٹریا ں جن کا تعلق نجی شعبہ سے کام کرہیں ہیں جن کی تفصیلات اگلے صفحات میں موجود ہیں مگر سرکاری طور پر ان فیکٹریوں کو کس طرح کنٹرول کیا جاتا ہے اس کی تفصیلات ملاحظہ کیجیے
بھارت کی تین عدد افیون ساز فیکٹریوں جو غازی پور اتر پردیش ماندسیور راجھستان اور نمیچ مدھیہ پردیش کی ریاستوں مِیں قائم ہیں کو بھارت کی وزارت خزانہ کنٹرول کرتی ہے حالنکہ یہ نارکوٹک کنترول بورڈ یا اس سے ملتے جلتے اداروں کے تحت کنترول کیئے جانا چاہیئے تھے اور اس کو سرکاری طور پر ریوینیو حاصل کرنے کا اہم ترین زریعہ تصور کیا جاتا ہے یہاں پر اپ اقوام متحدہ اور بین القوامی اداروں کی منافقت کی جھلک ملاحظہ کیجیے کہ کس طرح بھارت میں افیون کی پیدوار کو نظر انداز کیا جارہا ہے بلکہ افیون کی اس کاشت کو اقوام متحدہ اور بین الاقوامی ادارے سپورٹ بھی کرتے ہیں |
ﺧﺎرﺟہ ﮐﻨﮉوﻟﯿﺰا راﺋﺲ ﮐﮯ ﻧﺎم اﯾﮏ ﻣﺮاﺳﻠہ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﺎرت ﮐﮯ ﺑﻌﺾ ﻋﻼﻗﻮں ﻣﯿﮟ اﻓﯿﻮن ﮐﯽ ﻏﯿﺮ ﻗﺎﻧﻮﻧﯽ ﮐﺎﺷﺖ ﭘﺮ ﮔﮩﺮی ﺗﺸﻮﯾﺶ ظﺎﮨﺮ ﮐﯽ تھی ﺻﺪر ﺑﺶ
ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐہ ﺑﮭﺎرﺗﯽ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﮐﻮ ﻣﻠﮏ ﮐﮯ ﺑﻌﺾ ﻋﻼﻗﻮں ﻣﯿﮟ اﻓﯿﻮن ﮐﯽ ﻏﯿﺮ ﻗﺎﻧﻮﻧﯽ ﮐﺎﺷﺖ روﮐﻨﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ اﻗﺪاﻣﺎت ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺌﯿﮟ ﮐﯿﻮﻧﮑہ
ﮐﺎﺷﺖ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﮯ واﻟﯽ اﻓﯿﻮن ادوﯾﺎت ﮐﯽ ﺗﯿﺎری ﻣﯿﮟ اﺳﺘﻌﻤﺎل ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺑﺠﺎﺋﮯ ﻏﯿﺮ ﻗﺎﻧﻮﻧﯽ طﻮر ﭘﺮ ﻣﺎرﮐﯿﭧ ﻣﯿﮟ آ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔
جو اس امر کا ثبوت تھا کہ بھارت سے منشیات کی اسمگنگ اب بے انتہا بڑھ چکی ہے اور اس قدر بڑھ چکی ہے کہ بین القوامی سطح پر بھارت کے خلاف نوٹس لیا جارہا ہے مگر چونکہ بھارتی میڈیا بے انتہا طاقتور ہے اس لیئے یہ خبر عام نہ ہو سکی
تھی اور بھارتی حکومت ۔ اس وقت اس معاملے کو با آسانی دبانے میں کامیاب ہو گئی
ﺑﮭﺎرت ﻣﯿﮟ اﻓﯿﻮن ﮐﯽ زﯾﺎده ﺗﺮ ﮐﺎﺷﺖ رﯾﺎﺳﺖ ﻣﻐﺮﺑﯽ ﺑﻨﮕﺎل اور ﭼﯿﻦ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮭ ﻣﻠﻨﮯ واﻟﯽ رﯾﺎﺳﺘﻮں ﻣﯿﮟ ﮐﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔
ﺑﮭﺎرت ﻣﯿﮟ اﻓﯿﻮن ﮐﯽ زﯾﺎده ﺗﺮ ﮐﺎﺷﺖ رﯾﺎﺳﺖ ﻣﻐﺮﺑﯽ ﺑﻨﮕﺎل اور ﭼﯿﻦ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮭ ﻣﻠﻨﮯ واﻟﯽ رﯾﺎﺳﺘﻮں ﻣﯿﮟ ﮐﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔
ﻣﻨﺸﯿﺎت
ﺗﯿﺎر ﮐﺮﻧﮯ واﻟﮯ ﺑﮍے ﻣﻤﺎﻟﮏ ﮐﯽ ﻓﮩﺮﺳﺖ ﻣﯿﮟ اﻣﺮﯾﮑہ ﻧﮯ ﺑﮭﺎرت ﮐﮯ ﻋﻼوه اﻓﻐﺎﻧﺴﺘﺎن، ﻣﯿﺎﻧﻤﺮ، ﭘﺎﮐﺴﺘﺎن، ﭘﯿﺮو اور وﯾﻨﺰوﯾﻼ ﮐﻮ ﺷﺎﻣﻞ
ﮐﺮ رﮐﮭﺎ ﮨﮯ۔
بھارت میں افیون اور منشیات کی پیداوار اور اسمگلنگ کے بارے میں جلد ہی تفصیلات پیش کردی جائی گی
بھارت کی افیون ساز فیکٹری کا ایک منظر یہاں افیون تیاری کے مرحلے سے گزر رہی ہے جس کے بعد بھارتی حکومت کی زیر نگرانی و سرپرستی اس افیون کو مارکیٹ میں فروخت کیا جائے گا جس کے نتیجے میں بھارت مِں باآسانی ہیروئین کی تیاری ممکن ہو سکے گی بھارت کی افیون ساز فیکٹریوں واقع نیمچ مدھیہ پردیش اور غازی پور واقت اتر پردیش کی افیون کی پیداوار اور فروخت کے 2004اور2005کے سرکاری اعداد و شمار اگر چہ کہ یہ اعداد و شمار قابل بھروسہ نہیں ہیں مگر پھر بھی ان کو نظر انداز نہِیں کیا جاسکتا ہے |
MANUAL
| ||||||||||||||||||||||||
UNDER SECTION 4(1) b (xi) OF
| ||||||||||||||||||||||||
RIGHT TO INFORMATION ACT, 2005
| ||||||||||||||||||||||||
There are two Budgetary heads namely �2070� for �Other Administrative Services� and �2875�for �Purchase of Opium�.� The budgetary allocation for the Financial Year 2005-06 under the� two Heads is as follows -�
| ||||||||||||||||||||||||
1.�������� Allocation under the head �2070�� :-
| ||||||||||||||||||||||||
(Rupees in thousand)
| ||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||
2.�������� Allocation under the head �2875�� :-
| ||||||||||||||||||||||||
(Rupees in thousand)
| ||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||
����������� The Department gets funds only under the �non-plan Budget�.
| ||||||||||||||||||||||||
The Budget allocated and expenditure made under the Major Head �2070�in respect of Headquarters Office, Gwalior and the three field Units for the Financial Year 2004-05� is as follows �
| ||||||||||||||||||||||||
(Rupees in Thousands)
| ||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||
The allocation of Budget and expenditure under Major Head �2875� �in respect of Central Bureau of Narcotics for the two Government Opium and Alkaloid Factories at Neemuch and Ghazipur for the Financial Year 2004-05 is as follows �
| ||||||||||||||||||||||||
�Budget�� (Rupees in Thousands)
| ||||||||||||||||||||||||
|
بھارت میں افیون اور منشیات کی پیداوار اور اسمگلنگ کے بارے میں جلد ہی تفصیلات پیش کردی جائی گی
No comments:
Post a Comment