منشیات کی فروخت


گولڈن ٹرائینگل
چونکہ افیون سے ہیروئین بنانے کا عمل بہت ہی سادہ اورآسان ہے اس لئے کہیں پر بھی ہیروئین تیار کر لی جاتی ہے کہا جاتا ہے کہ گولڈن ٹرائینگل میں ہیروئین کی پیداوار 1960 میں شروع ہو گئی تھی مگر اس پیداوار کی کھپت ان ہی علاقوں میں ہی ہو جاتی تھی ان علاقوں کے علاوہ کینیڈا اور امریکہ کے بعض خطوں میں بھی افیون کی پیداوار ہو جاتی ہے مگر یہاں کی حکومت اس کی جانب بہت زیادہ توجے دیتیں ہیں اس لئے اب ان ممالک میں اگر چے کہ کہیں کہیں افیون کی پیداوار تو ہو رہی ہے مگر ہیروئین کی پیداوار نہیں ہو پارہی ہے جبکہ لاطینی امریکہ کے بعض ممالک جس میں پیرو سر فہرست ہے وہان افیون کی پیداوار بھی ہوتی ہے اس کے ساتھ ہیروئین کی فیکٹریاں بھی موجود ہیں جہاں کھربوں ڈالر کی ہیروئین مسلسل پیدا ہو رہی ہے جو کہ جدید زرائع سے امریکہ کے مختلف شہروں میں فروخت کے لئے مسلسل بھیجی جارہی ہے
پاکستان میں 1978سے قبل ہیروئین کے نشے کا ایک بھی عادی موجود نہیں تھا مگر اس خطے میں دو اہم ترین واقعات افغا نستان پر روس کا حملہ اور ایران میں شاہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد اس خطے سے افیون کے باہرجانے اور اور افیون کی تیاری کے روائیتی مراکز کے بند ہو جانے کے نتیجے پاکستان میں بھی ہیروئین دیکھی جانے لگی پاکستان کا شمار طویل عرصے تک ان ممالک میں رہا ہے جو کہ افیون پیدا کرنے والے ممالک میں شمار کئے جاتے ہیں